the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
امیرشریعت مولانامحمدولی رحمانی کا وزیراعظم اوروزیرداخلہ کومکتوب ،گرفتاری ،جامعہ اوراے ایم یو کے مسائل پرسنجیدگی کامطالبہ
مسلمانوں سے قرآن وسنت کی بنیادپراتحادکی اپیل،مسلکی اختلافات سے قطع نظرامت واحدہ بن کررہنے کاامارت شرعیہ کاپیغام
مونگیر
امیرشریعت مفکراسلام مولاناسیدمحمدولی رحمانی نے وزیراعظم اوروزیرداخلہ کوخط لکھ کرمسلم نوجوانوں کی بے بنیادگرفتاریوں پرتشویش ظاہرکی ہے۔معروف قانوں داں اورملی قائدمولاناسید محمدولی رحمانی نے بحیثیت امیرشریعت، اپنے خط میں ملک میں بڑھتی عدم رواداری اورگرفتاریوں سے اقلیتوں کے درمیان احساسِ عدم تحفظ اورعلی گڑھ مسلم یونیورسیٹی وجامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردارجیسے اہم ایشوزاٹھائے ہیں۔اپنے بے باک ،جرات مندانہ اورپراعتمادلہجہ کیلئے معروف عالم دین مولاناسیدمحمدولی رحمانی نے اپنے مکتوب میں بے جاگرفتاریوں اورعدالت سے رہاہونے والے بے قصوروں کومعاوضہ دینے نیزجیل کی سلاخوں کے پیچھے بے قصوروں کوپہونچانے والے خاطی ،متعصب افسران کوذمہ دارقراردے کرانہیں قرارواقعی سزادینے کامطالبہ کیاہے۔امیرشریعت نے اس ضمن میں مسلمانوں سے بھی مسلکی بنیادوں پرباہمی تفریق اورالزام تراشیوں کوچھوڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ کلمہ واحدہ کی بنیادپرتمام مسلمان ایک پلیٹ فارم پرآئیں ،آپسی انتشاراورمسلکی تفریق امت کیلئے مضرہوگی،مولانانے مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ ہرگزغیروں کی سازش کے شکارنہ ہوں اورایک آوازمیں اعلان کریں کہ مسلکی اختلافات کوچھوڑکرکلمہ واحدہ اورقرآن وسنت کی بنیادپرہم ایک ہیں۔امیرشریعت نے اس عزم کااعلان بھی کیاکہ مسلمانوں کوتوڑنے کی آرایس ایس کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔انہوں نے علماء ،صحافیوں اورمساجدکے ائمہ وخطباء سے اپیل کی کہ وہ اپنی تقریروں میں اتحادِامت کی دعوت دیں،جمعہ کے خطبہ میں اتحادویکجہتی کے پیغام کوموضوع بنائیں یہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔واضح ہوکہ مفکراسلام حضرت مولاناسیدمحمدولی رحمانی،خانقاہ رحمانی کے سجادہ نشیں، امارت شرعیہ بہار،اڑیسہ،جھارکھنڈکے امیرشریعت،مسلم مجلس مشاورت کے رکن عاملہ اورکئی ملی اورتعلیمی اداروں کے ذمہ داراورماہرقانون داں ہیں۔
مذہبی ہم آہنگی اوراتحادویکجہتی کو ملک کی ضرورت بتاتے ہوئے امیرشریعت نے وزیراعظم کولکھے اپنے مکتوب میں کہاہے کہ اقلیتوں کے خلاف منظم اندازمیں سازش رچی جارہی ہے ۔ وطن کی سالمیت اوراس کے اتحادو یکجہتی کی حفاظت، اوران عناصرپرقدغن لگاناآپ کی آئینی ذمہ داری ہے۔سب کوساتھ لے کرچلنا،ہرایک شہری کی کسی سے اورکسی طرح کی تفریق نہ کرناحفاظت اس آئین کاتقاضہ ہے جس کاحلف آپ نے اٹھایاہے ۔ آئی ایس آئی ایس کے نام پراوردیگردہشت گردتنظیموں سے ہمدردی



کے شبیہ میں ملک گیرپیمانہ پرمسلم نوجوانوں اورعلماء کی گرفتاریوں پرامیرشریعت نے لکھاکہ ان گرفتاریوں سے یہ پیغام دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مسلمان بڑی تعدادمیں ان سرگرمیوں میں شامل ہیں۔حالانکہ یہ سب خلافِ حقیقت ہیں۔مسلمانوں نے ہمیشہ اس ملک کیلئے قربانی دی ہے،وطن سے محبت اس کی سرشت میں داخل ہے۔ان گرفتاریوں اورملک کے موجودہ ماحول میں مسلمان ،احساسِ عدم تحفظ کے شکارہیں۔آپ کی آئینی ذمہ داری جہاں انہیں تحفظ فراہم کرناہے وہیں سب کے ساتھ انصاف کویقینی بنانابھی ہے۔جمہوریت ،ناانصافی کی بنیادپر مستحکم کیسے رہ سکتی ہے ۔ہرروزایسی مثالیں سامنے آرہی ہیں جہاں بے گناہ نوجوان، عدالت سے دس دس سال کی سزاکاٹ کربے قصوررہاہوئے اورعدالت سے انہیں انصاف ملا۔لیکن جیل کی سلاخوں میں ان مسلمانوں نے اپنی عمرعزیزگزاردی اور اصل مجرم نہیں پکڑے گئے ۔آخران بے قصورمسلمانوں کے دس ،پندرہ برسوں کی قیمت کون دے گا۔مولانانے مطالبہ کیاکہ حکومت ایسے ایکٹ پاس کریں جس میں ان خاطی افسران کونہ صرف سزادی جائے بلکہ ان سے معاوضہ بھی وصول کیاجائے،نیزمحض ڈرانے کیلئے ہورہی گرفتاریوں پرتفتیشی ایجنسیوں کو روک لگانے کاحکم دیں۔بلاثبوت گرفتاری اورمسلمانوں کومذہب کے نام پرٹارگیٹ بناناغیرآئینی اورغیرذمہ دارانہ طرزعمل ہے۔
اے ایم یواورجامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردارکے معاملہ پرامیرشریعت نے دوٹوک کہاکہ اٹارنی جنرل کاعدالت میں بیان دستوری تقاضوں کے خلاف ہے۔ساتھ ہی اے ایم یواورجامعہ پرحکومت کابدلاہواذہن عدم رواداری کی واضح مثال بھی ہے ۔ہمارامطالبہ ہے کہ حکومت جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردارکے خلاف کوئی قدم نہ اٹھائے اورساتھ ہی علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی کے اقلیتی کردارکوبحال کرنے کی کوشش کرے۔ مولانانے یاددلایاکہ آئین کی دفعہ30نے اس کی پوری اجازت دی ہے کہ ہرمذہب کے لوگ اپنے تعلیمی ادارے قائم کرسکتے ہیں،لیکن حکومت ان اداروں کے اقلیتی کردارپرانگلی اٹھارہی ہے ۔واضح ہوکہ اٹارنی جنرل نے کہاتھا کہ اے ایم یواورجامعہ کاقیام پارلیمنٹ ایکٹ کے ذریعہ ہواہے اس لئے اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہوسکتا۔مولانانے اس ضمن میں لکھاکہ پھرتوآئین کی دفعہ30بے معنیٰ ہے۔یونیورسیٹی کوریاستی حکومت یامرکزی حکومت قائم کرتی ہے،پلس ٹواسکول اورکالج کیلئے بھی اسٹیٹس دینے کاکام حکومت کرتی ہے ۔اٹارنی جنرل کے مطابق توکوئی اسکول اورکالج اقلیتی ادارہ نہیں ہوسکتاہے جہاں تک منظوری کاسوال ہے تواسے منظورکرنے والی اتھارٹی ہی منظورکرتی ہے۔مولانانے امیدظاہرکی ہے کہ حکومت اگرچوطرفہ ترقی کی بات کرتی ہے تواسے ملک کے امن اوراتحادویکجہتی کوقائم رکھناہوگا۔وزیراعظم اوروزیرداخلہ ان نکات پرغورکریں تاکہ جمہوریت میں ملک کااعتماداورمضبوط ہوسکے۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.